پھر آئینہ حیات کو میں نے سجا لیا

Poet: وشمہ خان وشمہ By: وشمہ خان وشمہ, Karachi

پھر آئینہ حیات کو میں نے سجا لیا
جل جل کے خود کو آگ میں کندن بنا لیا

ہمدم تری تلاش میں مٹی میں مل گئی
"دیپک کی مثل مجھ کو محبت نے کھا لیا"

اشعار میں نمایاں رکھی فکر و فن کی بات
غزلوں کو دے کے رنگ کبھی گنگنا لیا

افشاں چھڑک کے پیار کی زخموں پہ بے وفا
جب آئی تیری یاد تو بس مسکرا لیا

خوشیاں نثار کر کے کسی باغبان نے
جلنے سے اپنے پیار کا گلشن بچا لیا

اترا تھا کوئی خواب کی تعبیر ڈھونڈنے
آنکھوں کے رہگزار میں رستہ گنوا لیا

وشمہ کسی کی یاد کا دل کے جہان میں
سویا ہوا تھا درد کیوں پھر سے جگا لیا

Rate it:
Views: 161
17 Apr, 2023
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL