پھر اس کے بعد وفا کا گمان چھوڑ دیا
کٹھن تھا یا تھا سھل امتحان چھوڑ دیا
جھان مقیم میرے ساتھ اس کی یادیں تھیں
بہت ہی روتے ہوئے وہ مکان چھوڑ دیا
تمام رات یہی سوچتی رھی تنہا
ناجانے چاند نے کیوں آسمان چھوڑ دیا
بس اس سے ھاتھ ملانے کی اک خطا کی تھی
ہمارے ھاتھ پہ اس نے نشان چھوڑ دیا