پھر اِک نیا امتحان ہو گا
میرا جانا اِک طوفان ہو گا
جب میں مر جاؤں گی
مسجد میں اعلان ہو گا
کچھ دیر صدائیں دوں گی
یونہی کوئی گُمان ہو گا
تن پہ کفن ہو گا
ٹھکانہ قبرستان ہو گا
گہری خاکوں میں دفن
عشق میرا بیان ہو گا
گونجے گی کائنات
میرا گھرانہ سُنسان ہو گا
دردِ دُنیا ‘ نامِ دُنیا
کامِ دُنیا انجان ہو گا
سنسار کے دیار میں
میرا آنا مہمان ہو گا
روحوں کا ملن ہو گا
سر پہ آسمان ہو گا
شاید میں لوٹ آؤں
پھر نیا جہان ہو گا