کوئی زخم بھی نہیں
نہ کوئی درد ہے
بس ایک خاموشی سی ہے
جو میرے دل میں ہے
کچھ بھی تو دیا نہیں
لیکن کچھ کھویا بھی نہیں
بس ایک ادھورا پن اس دل میں ہے
نہ کچھ کہنے کو ہے میرے پاس اور نہ ہی سننےکو
اور سوال بھی تو میرے من میں کوئی کرنے کو نہیں ہے
بھلاوں میں کیا میرے پاس تو کسی کی کوئی یاد بھی نہیں ہے
پھر بھی بس ایک بے چینی سی اس دل میں ہر وقت کہیں رہتی ہے
چاند سے کیا کہوں میں کیوں کہ کوئی اندھیرا بھی تو نہیں ہے
مجھے نہ تو دن کی تلاش اور نہ روشنی کی کمی ہے
غم اداسی کوئی آنسو بھی میری آنکھوں میں نہیں ہے
پھر بھی اس دل کو کسی چیز کی ہے کمی