پھر بہارآئ تری یادوں کے گل کھلنے لگے
میں تو سمجھا تھا سبھی زخم مرے سلنے لگے
ایک دیوار کھڑی کر دی زمانے نے سدا
پیار کی راہ میں دو دل جو کبھی ملنے لگے
ایک وحشت سی ہوئ رات کے سناٹے میں
جب ہوا چلنے سے پتے جو کہیں ہلنے لگے
اب مسیحا سے مسیحائ کی امید بھی کیا
اس کے ہاتھوں سے ہی جب زخم مرے چھلنے لگے
چھوڑ کے دنیا ملا ہے نئ دنیا کا سراغ
فکر کے ڈھیروں خزانے مجھے اب ملنے لگے