کچھ بھی نہ مل سکا یہاں تشنہ حیات میں صد شکر پھر بھی درد کے پیمانے مل گئے دیکھے جو میں نے سانپ یہاں آستین کے پھر دفعتا ہی جھوٹ کے پروانے مل گئے