روح پہ چھایا ہوا درد اجالا سمجھیں
کیوں تری بات کو ہمدم نہ دلاسہ سمجھیں
جو بھی ملتا ہے وہ دیوانہ سا لگتا ہے ہمیں
دشمن جان کو بھلا کیسے سہارا سمجھیں
کس کی آنکھوں کے شب وروز دیکھیں جا کر
کیا عجب بات ہو جو آپ کو پیارا سمجھیں
آئینے میں کسے کھوٹا کسے سچا سمجھیں
کس توقع پہ کسی شخص کو اپنا سمجھیں
پھر سے خوشبو تری آئی ہے جلانے شاہین
جانے کیوں لوگ ہمیں تیرا شناسا سمجھیں۔