Add Poetry

پھر فرار کی خواہش کہاں

Poet: درخشندہ By: Darakhshanda, Huston

آ جاۓ گر تلخی زباں پر
رہے پھر گفتکو میں چاشنی کہاں

بدل جاۓ تکرار میں اقرار انکار میں
رہے پھر بات میں گنجائش کہاں

بگڑی بات کو سنوار لے ابھی
وگرنہ ٹوٹ جاۓ آئنہ تو آرائش کہاں

گزر جاۓ جو ہر امتحاں سے
تو پھر اپنی آزمائش کہاں

روشن چراغ گر ہوجاۓ گل کہیں
اندھیرے میں پھر روشنی کہاں

بعد اترنے کے لحد میں
پھر فرار کی خواہش کہاں

Rate it:
Views: 371
19 Jul, 2021
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets