پھر مسافر پورے گاؤں کا مہماں بنے
Poet: Naghma Habib By: Naghma Habib, Peshawarنہ دلوں میں خوفِ خدا رہا 
 نہ نظر میں کوئی حیا رہی
 نہ جہاں میں اہل علم رہے 
 نہ عمل میں کوئی وفا رہی
 نہ جذب و مستی کا ویسا سُرور ہے
 نہ مقبول کوئی دعا رہی
 فطرتوں میں محبت نہ باقی رہی
 نہ وہ عفت مآب صبا رہی
 نہ دلوں میں الفت کے جذبے رہے
 نہ محبت کی ویسی ادا رہی
 اے خدا 
 پھر سے ویسی ہوائے اخوّت چلے
 پھر سے ویسی صدائے محبت اٹھے
 پھر زمانہ وہی چال چلنے لگے
 جس میں ہر اک محبت میں پلنے لگے
 پھر مسافر پورے گا ؤ ں کا مہماں بنے
 پھر قدم سوئے منزل لپک کر اٹھے
 پھر ستاروں کی محفل زمیں پر جمے
 پھر ہر اک ہاتھ دستِ ہنر بن اٹھے
 جس سے سارے زمانے کا دکھ مٹ سکے
 پھر سے ہر اک پرایا بھی اپنا لگے
 پھر سے نیکی زمیں پر پنپنے لگے
 کاش انساں کی قسمت سنورنے لگے
  
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
 
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم







 
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
 