پھر وہی جاں کنی کا عالم ہے
پھر وہی بےبسی کا عالم ہے
پھر میری فکر میں تلاطم ہے
پھر وہی بےخودی کا عالم ہے
پھر مجھے وحشتوں نے گھیرا ہے
پھر وہی بے کلی کا عالم ہے
پھر تخیل نے پکارا ہے مجھے
پھر جنوں کا وہ طاری عالم ہے
پھر مجھے عظمٰی یہ احساس ہوا
کیف و مستی کا جاری عالم ہے