پھر کسی آس پہ لوگوں کو بھلایا جائے

Poet: وشمہ خان وشمہ By: وشمہ خان وشمہ, ملایشیا

پھر کسی آس پہ لوگوں کو بھلایا جائے
زیست کا زہر بھی ہنس ہنس کے پلایا جائے

گو وفا راس نہیں سادہ دلوں کو لیکن
ہم ہیں مجبور وفا تجھ کو دکھایا جائے

زندگی تیری عداوت ہے ہماری قسمت
تری خوشیوں کا ابھی جام پلایا جائے

وہ ہیں مشہور جفاؤں میں زمانے بھر میں
ہونٹ الفت کے طلبگار سنایا جائے

اپنی ہستی کے سبھی نقش مٹا دوں ،چاہوں
جسکو آنا تھا ابھی تک وہ نہ آیا جائے

اپنے ہر جائی کو ہر وقت دعا ہی دی ہے
آتشِ ہجر میں خود کو ہی جلایا جائے

جس نے زندانِ محبت میں سزا دی مجھ کو
میں نے بڑھ کر اسے سینے سے لگایا جائے

شوق تخریب سے بچنا ہے ہمیشہ وشمہ
شوق تنہائی میں زندہ ہیں بھلایا جائے

Rate it:
Views: 352
03 Nov, 2016
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL