پھرنہ آئیں گے
Poet: پلک محروم By: PALAK MAHROOM, gopalganj,bihar,indiaجیون کےرنگرلیوں میں کھوجائیں گے
آنکھوں سے اوجھل سارے ہوجائیں گے
یہ اپنے' یہ موسم ' یہ رت پیارے
ہو کے جدا آنکھوں سے پھر نہ آئیں گے
پھر نہ آئیں گے یہ پھر نہ آئیں گے
آنکھوں میں رت کی حلیہ رہ جائیں گی
یہ جائیں گی سنی گلیاں رہ جائیں گی
پھر اس میں بسیں گی یادوں کی وہ صوغاتیں
جو جاتی ہوئی لمحیں دے جائیں گی
چھائے ہیں جو رنگ یہ پھر نہ چھائیں گے
پھرنہ آئیں گے یہ پھر نہ آئیں گے
تجھکو نہاروں یا دیکھوں تیری صورت
آنھوں میں گزرے پل کی پرچھائی ہے
ان ویرانے راہوں میں فضاؤں میں
سنگ ہیں یادیں پھر بھی اک تنہائی ہے
گزرے ہیں جو پل' دل کو دکھلائیں گے
پھر نہ آئیں گے وہ پھر نہ آئیں گے
بستی رہے ہر بار خیالوں کی دنیا
چلتی چلے ہر بار امیدوں کی دنیا
مٹتے ہوئے سنشار کے سنگ مٹ جائیں گے
پھر نہ آئیں گے یہ پھر نہ آئیں گے
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






