پھول بھی ابر بھی مہتاب بھی میرے کب تھے

Poet: By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI

پھول بھی ابر بھی مہتاب بھی میرے کب تھے
میرے جو خواب تھے وہ خواب میرے کب تھے

ہاتھ تیرا ہی تھا سب میری رتوں کے پیچھے
باغ جو سبز تھے شاداب تھے میرے کب تھے

میرے سینے کے جو صحرا تھے کہاں تھے میرے
میری آنکھوں کے جو سیلاب تھے میرے کب تھے

کب مرے پاس کتابوں کے سوا بھی کچھ تھا
تاریخ کے کچھ باب تھے میرے کب تھے

میں تو اس پیاس کا وارث ہوں کہ بنجر پن کا
گاؤں کے کھیت جو سیراب تھے میرے کب تھے
 

Rate it:
Views: 395
23 Nov, 2011