پھول تتلی اور ہوا
ایک خدا اور میں تنہا
پوچھوں کس سے اپنی بات
چندہ تو ہی کچھ بتا
بہرے اندھے گونگے لوگ
سارے مجھ سے ہیں خفا
کہتا پھروں میں لوگوں سے
کر دو معاف میری خطا
ریت کا گھر اور سمندر
بچا لو اسے بہر خدا
تیز ہوا اور ظالم رات
دیکھو جلتا ہے وہ دیا
چاہنے کی دیکھ لو مجھے
کیسی ملی ہے سزا
محفل گانے سارے اس کے
میرے لئے اک ظالم صحرا
عالم نفسا نفسی کا
لاش اپنی خود اٹھا
کچھ خبر ہے نہیں مجھے
کیا سنا اور کیا کہا
بے سود گلے شکوے سارے
طاہر اب چپ کر جا