پھولوں کی تبلیغ کی اور خوشبوءِ راس نہ آئی
Poet: Santosh Gomani By: Santosh Gomani, Mithiپھولوں کی تبلیغ کی اور خوشبوءِ راس نہ آئی
کیا رنگ ملا زندگی! کوئی ترغیب پاس نہ آئی
ہر طرح اظہار دلچسپی جیون کی آرزوُمند ہے
ہمارے لب پھڑکے اُن کے ہونٹون پر پیاس نہ آئی
سنجیدگی، فرض، سخن دوستی اور کیا مانگیں
احساس سے اشک گرے اور خلوت خاص نہ آئی
قلیل سبھی دُکھ باٹتے ہیں مگر حجابوں میں
کیونکہ درد کی کسی کو بھی پیمائش نہ آئی
ایک وقت کی جھپکی گونچے اُکھاڑ دیتی ہے
ہمارا تو چمن اُجڑ گیا مگر تراش نہ آئی
اپنی الفت کا قصہ وہ لوگ کیا سمجھیں گے
جنہیں کبھی سنتوشؔ عشق کی خراش نہ آئی
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






