دل کی باتیں دل میں رہنے دیجئے
آج بس ان کو ہی کہنے دیجئے
دھلتے ہیں اشک ندامت سے گنا ہ
جھرنے یہ آنکھوں سے بہنے دیجئے
آپ کی ہمدردیوں کا شکر یہ
میرا غم ہے مجھ کو سہنے دیجئے
کب تلک ماریں گے ہم اپنا ضمیر
روکئے مت سچ کو کہنے دیجئے
ہار کانٹوں کا وہ دیتے ہیں تو کیا
آپ انھیں پھولوں کے گہنے دیجئے
چنئے گا نفرت کی اینٹیں کب تلک
آج یہ دیوار ڈھہنے دیجئے
پیار کیا ہے آپ کیا جانیں حسن
چھوڑئے اب اور رہنے دیجئے