پھیل رہا ہے یہ جو خالی ہونے کا ڈر مجھ میں

Poet: احمد شہریار By: ردا, Islamabad

پھیل رہا ہے یہ جو خالی ہونے کا ڈر مجھ میں
آخر کار سمٹ آئے گا میرا باہر مجھ میں

رو دوں گا تو اشک نہیں آنکھوں سے ریت بہے گی
خون کہاں کچھ سوکھے دریا ہیں صحرا بھر مجھ میں

پہروں جلتا رہتا ہوں میں جیسے کوئی سورج
ایک کرن جب رک جاتی ہے تجھ سے چھن کر مجھ میں

تو موجود ہے میں معدوم ہوں اس کا مطلب یہ ہے
تجھ میں جو ناپید ہے پیارے وہ ہے میسر مجھ میں

قطرہ ٹھیک ہے دریا ہونے میں نقصان بہت ہے
دیکھ تو کیسے ڈوب رہا ہے میرا لشکر مجھ میں

Rate it:
Views: 448
11 Nov, 2021
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL