پہ عُمر کیسے کٹے گی، اگر نہیں آیا
Poet: By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKIکوئی بھی لمحہ کبھی لوٹ کر نہیں آیا
وہ شخص ایسا گیا پھر نظر نہیں آیا
وفا کے دشت میں رستہ نہیں ملا کوئی
سوائے گرد سفر ہم سفر نہیں آیا
پَلٹ کے آنے لگے شام کے پرندے بھی
ہمارا صُبح کا بُھولا مگر نہیں آیا
کِسی چراغ نے پُوچھی نہیں خبر میری
کوئی بھی پُھول میرے نام پر نہیں آیا
چلو کہ کوچئہ قاتل سے ہم ہی ہو آئیں
کہ نخلِ درا پہ کب سے ثمر نہیں آیا!
خُدا کے خوف سے دل لرزتے رہتے ہیں
اُنھیں کبھی بھی زمانے سے ڈر نہیں آیا
کدھر کو جاتے ہیں رستے، یہ راز کیسے کُھلے
جہاں میں کوئی بھی بارِ دگر نہیں آیا
یہ کیسی بات کہی شام کے ستارے نے
کہ چَین دل کو میرے رات بھر نہیں آیا
ہمیں یقین ہے امجد نہیں وہ وعدہ خلاف
پہ عُمر کیسے کٹے گی، اگر نہیں آیا
More Sad Poetry






