پہلو میں دل ہو اور دہن میں زباں نہ ہو

Poet: Mohsin Bhopali By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI

پہلو میں دل ہو اور دہن میں زباں نہ ہو
میں کیسے مان لوں کہ حقیقت بیاں نہ ہو

میرے سکوتِ لب پر بھی الزام آ گئے
میری طرح چمن میں کوئی بے زباں نہ ہو

سوزِ دل و گدازِ جگر، معتبر نہیں
جب تک غمِ حبیبِ غمِ دو جہاں نہ ہو

ہم نے اپنے خوں سے جلائی تھیں مشعلیں
ہم سے تو اے نگارِ سحر بدگماں نہ ہو

محسن ہمارے طرزِ تکلّم کی بات ہے
ہر شخص سوچتا ہے مری داستاں نہ ہو

Rate it:
Views: 418
22 Sep, 2011