پہلے تو دل میں میرے مہمان ہو گئے وہ
تنہائیوں کا لیکن سامان ہو گئے وہ
پت جھڑ کے موسموں میں تو مشکل بنے رہے
ساون جب آ گیا تو آسان ہو گئے وہ
حس مزاح ان کی مشاق یوسفی سی
رونے لگے تو میر کا دیوان ہو گئے وہ
کہتے رہے کہ مجھ کو نہ بھولیں گے وہ کبھی
جب یاد میری آئی حیران ہو گئے وہ
پہچان بن چکے میری منزل کی جب فرح
رستے بدل بدل کے انجان ہو گئے وہ