پہچان نہ کر پائے گا اب کوئی میری
تیرے ہی رنگ میں ڈھل گیا ہوں میں
لوگ کہتے ہیں کتنا بدل گیا ہے تو
تب سے آئنے کے سامنے کھڑا ہوں میں
تیری سمت ہیں میرے سبھی راستے
تیرے سنگ ہی چل پڑا ہوں میں
خود پہ میرا تو کوئی زور نہیں
دیکھ تیرا ہی ہو چکا ہوں میں
میرے چارہ گر مجھے دغا نہ دے
تیری خاطر زمانے سے لڑ پڑا ہوں میں
تیرے دروازے پہ تو قفل پڑے ہیں
تیری دہلیز پہ ہی ڈھے گیا ہوں میں