پہچان کے نشان ہزاروں طرح کے ہیں
Poet: Arif Hussain Arif By: Qasim Raza, Faisalabadپہچان کے نشان ہزاروں طرح کے ہیں
دنیا میں خاندان ہزاروں طرح کے ہیں
کس دوست کی وفا پہ کریں اعتبار ہم
ہیں جن کے درمیان ہزاروں طرح کے ہیں
اس معرکہ عشق میں ہو کون سرخرو
اس میں تو امتحان ہزاروں طرح کے ہیں
صرف ایک وہ نہیں ہے تو جس کا مکین ہے
ویسے یہاں مکان ہزاروں طرح کے ہیں
مانیں گے جب ملے گی ہمیں چھاؤں دہر کی
سنتا ہے سائبان ہزاروں طرح کے ہیں
پوچھا یہ اس نے رنگ ہیں کتنے، خلوص کے
میں نے کہا کہ جان ! ہزاروں طرح کے ہیں
وابستہ سب سے کوئی کہانی ضرور ہے
اس جسم پر نشان ہزاروں طرح کے ہیں
شاید وہ بے وفا ہے کہ مجبور دوستوں
دل میں ابھی گمان ہزاروں طرح کے ہیں
بولے حریمِ ناز سے احباب یک زبان
عارف پہ ہم کو مان ہزاروں طرح کے ہیں
عارف حسین عارف - اندھیرے رقص کرتے ہیں
More Sad Poetry






