پی کر اک گھونٹ بھی، مجھ سے نہ چلا جائے گا

Poet: (ذیشان نور صدیقی (ذیش By: Zeeshan Noor Siddiqui (ZEESH), Karachi

پی کر اک گھونٹ بھی،مجھ سےنہ چلا جائےگا
لڑکرا کر میں گروں گا ، تو مزه آئے گا

میں نے سوچا ہی نہیں تھاکبھی چاہت میں صنم
دھوکا الفت میں، میرا دل بھی کبھی کھائے گا

میرا گھر بار لٹا ہے، تیری چاہت میں حسیں
تو مٹا کر مجھے ، دنیا سے نہ کچھ پائے گا

خود میں حاضر ہوں، اپنے قتل کی آسانی کو
اپنے ہی منہ کی، میرا دشمن جاں کھائے گا

نہ تیرے ظلم کی حد ، نہ میری برداشت ختم
ڈھا کے تو دیکھ لے، کتنے تو ستم ڈھائے گا

پانا جسموں کا ! تو پانا ہی نہیں، کھونا ہے
مجھ کو پاکر بھی تو، مجھ کو نہ کبھی پائے گا

تیرے اخلاص کی بابت، کبھی سوچا ہی نہ تھا
تو بھی! اک روز میرے دل سے اتر جائے گا

بد دعا اسکی، سماعت میں میری پھرگونجی
ذیش ! چاہت نہ زمانے میں کبھی پائے گا

Rate it:
Views: 535
20 Nov, 2020
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL