پریت کی ریت کی خاطر ساجن
دیکھ ہم نے کیسا دکھ لیا مول پیا
تھک ہار کے آے ترے در پے
اٹھ اور جھرو کا کھول پیا
میں نے خود کو ہر شے میں ڈھونڈھ لیا
بچی ہے یہ خاک اب اسکو تو ٹٹول پیا
سنا ہے یہ درد محبت
ہر ایک کو با آسانی میسر ہے
ہم بھی خرید نے آئے ہیں
اس کا کیا ہے مول پیا
لے آج میرا کندھا میسر ہے تجھ کو رابعؔہ
سارے دکھ درد کھول پیا