پیار ہو جس کی خطا کیا ہوگا
زہر ہو جس کی دوا کیا ہوگا
جس کی تقصیر محبت نکلے
اسکا دنیا میں بھلا کیا ہوگا
مجھ کو اپنوں نے دیا ہے دھوکا
مجھ کو غیروں سے گلہ کیا ہوگا
دل جلایا ہے چراغوں کی جگہ
اب اندھیروں سے گلہ کیا ہوگا
اب تو آنکھوں میں ہیں آنسو نہ لہو
اے شب ہجر تیرا کیا ہو گا
مانگنا اس کے سوا کیا ہے سدید
مجھ کو بھولی ہے دعا کیا ہوگا