پیاس ایسی کہ پی جاؤں آنکھیں اس کی نصیب ایسا میسر زہر بھی نہیں بے لوث وفائیں کوئی ہم سے سیکھے جسے ٹوٹ کے چاہا تھا اسے خبر بھی نہیں