پیاس لگتی ہے تو پانی بھی چُھپا دیتا ہے

Poet: مرید بــــــــــــــاقرؔ انصاری By: مرید بــــــــــــــاقرؔ انصاری, میانوالی

پیاس لگتی ہے تو پانی بھی چُھپا دیتا ہے
کیسا حاتِم ہے سَوالی کو دَغا دیتا ہے

وہ بھلا کِس کو سکھاۓ گا وَفاؤں کے ہُنر
جس کا معمول ہے ہر اِک کو جَفا دیتا ہے

کتنا سنگدِل ہے محبت میں وہی شخص کہ جو
بِچھڑے محبوب کو پل بھر میں بُھلا دیتا ہے

کیسے میں یار کے احسان بُھلا سکتا ہوں
جب بھی مِلتا ہے کوئ زخم نیا دیتا ہے

ایسا سنگدِل ہے کہ پڑ جاۓ ضرورت جو کبھی
میرے ہوتے ہوۓ غیروں کو صَدا دیتا ہے

یہ بھی سچ ہے کہ زمانے کا وہ سنگدِل ہے مگر
سامنے آۓ تو غَم سارے بُھلا دیتا ہے

اے طبیب اتنا نہ کر اپنی دواؤں پہ ناز
وہ مرا رَب ہے جو ہر اِک کو شَفا دیتا ہے

دَرحقیقت وہی انسان حُسینی ہے کہ جو
نوکِ نیزہ پہ بھی قاتِل کو دُعا دیتا ہے

اُس سے بڑھ کر کوئ رازِق نہیں ہو گا باقرؔ
وہ جو پتھر میں بھی کیڑوں کو غِذا دیتا ہے

Rate it:
Views: 384
09 Oct, 2015
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL