پیاس ھونٹوں سے اس طرح گزری
جیسے بارش صحرا سے گزری
وقت پھر آ کے وہیں رک سا گیا
اک قیامت ھو اس سے گزری
ویراں آنکھوں میں عکس ٹہر گیا
بہار جیسے خزاں سے ھو گزری
روح بھٹکتی رہی ویرانوں میں
غم کی آندھی تھی جابجا گزری
دکھ کی موجوں میں بیقراری تھی
اک وحشت تھی ساحلوں سے گزری