میں جو مر جاؤں میرے واسطے اِک پیام لکھنا
خوشی رکھنا پاس غم سارے میرے نام لکھنا
چاہ میں سب کی تھا ٹھکرایا ہوا اک شخص
آئے جو فہرست میں ذکرِ یاراں سرِ عام لکھنا
اناؤں کو جفاوں کو سہہ کر بھی جو پیتا رہا
صبر کا اُسے گھونٹ نہیں زہر بھرا جام لکھنا
آنکھوں کے اُدھڑے خوابوں پر پہروں جو بہتے رہے
موتی نما اُن اشکوں پر وحشت زدہ اِک شام لکھنا
رُلا کے خون اپنوں کو سَکوں سے جو سو گیا
جیتے ہوے اِس شخص کو ہارا ہوا ناکام لکھنا