پیری آئی شباب کدھر گیا
تیرا حسن جناب کدھر گیا
جو دیکھا تھا ہم نے کبھی
آج وہ خواب کدھر گیا
آب تازہ کے بخدا مزے
رونق و رنگ شراب کدھر گیا
خاطر میں لانا کسی کو
دو روزہ سیل چناب کدھر گیا
زور ہے نہ زر تیرے پاس
دعویء وفائے احباب کدھر گیا
طاہر منتظر ہے کب سے تیرا
کہاں ہے روز حساب کدھر گیا