خاتمہ بھی اگر یہ بالخیر ہو جائے
پیش نظر پھر زبر و زیر ہوجائے
یقین و گماں کے درمیاں ہیں منزلیں
دعا کرو کہ کارواں کی خیر ہوجائے
مناجات و مِنت ، وحشتیں الاماں
انجان راستے میں اگر دیر ہوجائے
تماشہ خلقت ہی رہتا ہے جو بھی ہو
قفس کا مکین اگرچہ شیر ہو جائے
عدنان ہواگر شبِ وصل اور پیش نظر وہ
دلِ کمبخت چاہتا کب ہے کہ سیر ہوجائے