پیکر خاک کو ماہ نور بنا دیتی ہے
تیری مسکان مجھے ایسی ضیا دیتی ہے
نہال کرتی ہے مجھے تیری خوشی ایسے
میرا سراپا ستاروں سے سجا دیتی ہے
دل سے مایوسیوں کے سائے ہٹا دیتی ہے
تیری ہر بات حوصلہ وہ نیا دیتی ہے
تیری کھوج میں نکلوں میں خود سے آن ملوں
صبا ہر موڑ پہ تیرا ہی پتا دیتی ہے
مجھے عظمٰی سدا اسکا خیال رہتا ہے
میری ہر سانس اسے دل سے دعا دیتی ہے