پیہم ہیں دوستو

Poet: رشید حسرت By: رشید حسرت, Quetta

اشکوں سے اپنی آنکھیں ہی پرنم ہیں دوستو
"اس بے وفا کا شہر ہے اور ہم ہیں دوستو"

ایسی ہوئی خطا کہ معافی نہ مل سکی
غیروں کو چھوڑ اپنے بھی برہم ہیں دوستو

ہر سمت ہم کو درد ہی سایہ فگن ملا
مایوسیوں کے وار ہی پیہم ہیں دوستو

مجنوںؔ تھا قیسؔ نام کا پھر اس کے بعد ہم
تھامے ہوئے جو عشق کا پرچم ہیں دوستو

کتنا ہے جان کاہ غمِ روز گار بھی
مدغم اسی میں اور سبھی غم ہیں دوستو

دیکھو متاعِ درد کے کتنے حریص ہم
ڈھیروں ملے ہیں رنج مگر کم ہیں دوستو

ہم بے خبر مجاز کے پیچھے پڑے رہے
اس بے طرح سے بھاگے کہ بے دم ہیں دوستو

اپنا علاج یار کی صورت میں ہے نہاں
ہیں زخم بھی وہی، وہی مرہم ہیں دوستو

اک بار آ کے دیکھ لیں جیون کا کیا پتہ
ان سے کہو چراغ یہ مدھم ہیں، دوستو

ہر گھر میں آئے دن کے جو ماتم ہیں، ذمہ دار
حیوان تو نہیں ہیں، ارے ہم ہیں دوستو

حسرتؔ کے حق میں حق نے جو تحریر کر دیا
اس کی رضا کے آگے سرِ خم ہیں دوستو
 

Rate it:
Views: 228
24 Nov, 2024
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL