چاروں طرف غم ہی غم ہیں
خوشی میں بھی آنکھیں نم ہی نم ہیں
دل چاہتا ہے کہیں دور چلی جاؤں
پر ُامیدوں کے تار مدھم ہی مدھم ہیں
نیند آ جائے تو سو بھی جایا کرو
ورنہ ہاتھوں میں پکڑئے قلم ہی قلم ہیں
میرے اندر کی خاموشی کو سمجھ کر تو دیکھو
یوں تو لبوں پر تبسم ہی تبسم ہیں
میرا چارہ گھر ، میرا ساجن ، میرا پیار
سب میرے دل کے مجرم ہی مجرم ہیں