چاند اب دریا میں نہیں اترے گا
Poet: By: maqsood hasni, kasurجذبے لہو جیتے ہیں
معاش کے زنداں میں
مچھروں کی بہتات ہے
سہاگنوں کے کنگن
بک گءے ہیں
پرندوں نے اڑنا چھوڑ دیا
کہ فضا میں تابکاری ہے
پجاری سیاست کے قیدی ہیں
تلواریں زہر بجھی ہیں
محافظ سونے کی میخیں گنتا ہے
چھوٹی مچھلیاں فاقہ سے ہیں
کہ بڑی مچھلیوں کی دمیں بھی
شکاری آنکھ رکھتی ہیں
دریا کی سانسیں اکھڑ گئ ہیں
صبح ہو کہ شام
جنگی بیڑے گشت کرتے ہیں
چاند دھویں کی آغوش میں ہے
اب وہ
دریا میں نہیں اترے گا
تنہائ بنی آدم کی ہمرکاب ہے
کہ اس کا ہمزاد بھی
تپتی دھوپ میں
کب کا
کھو گیا ہے
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






