چاند میری کھڑکی میں آئے
چاند کبھی تو تاروں کی بھیڑ سے نکلے
اور میری کھڑکی میں آئے
بالکل تنہا اور اکیلا
میں اسکو بانہوں میں بھر لوں
ایک ہی سانس میں وہ سب کی سب باتیں کرلوں
جو میرے تالو سے چمٹی
دل میں سمٹی رہتی ہیں
سب کچھ ایسے ہی ہو جائے جب ہے نہ
چاند میری کھڑکی میں آئے تب نہ