چاندنی رات ہے اور میں نے غزل چھیڑی ہے
جشن جذبات ہے اور میں نے غزل چھیڑی ہے
ایک میری ذات ہے اور میں نے غزل چھیڑی ہے
غم کی بہتاط ہے اور میں نے غزل چھیڑی ہے
میری ہر ایک تمنا اور میرا ہر ایک خیال
نظر حالات ہے اور میں نے غزل چھیڑی ہے
دل میں روشن ہیں محبت کےدیۓ برسوں سے
پیار کی بات ہے اور میں نے غزل چھیڑی ہے
آنکھ برسی ہے تیری یاد میں رمجھم رجھم
کیفیت برسات ہے اور میں نے غزل چھیڑی ہے