چاندنی چاند کی بن، رات بھر تیرا خیال رہا
ہو گا کہاں شب غم ، دِل میں یہ سوال رہا
کبھی یاد کیا وفا کو تیری ، کبھی آئی جفا یاد
رہی کشمکش یہی ، یہی رات بھر حال رہا
ہوئے تھے جس کے قیدی ، کبھی وقت فرصت
سامنے نظر کے ، تیری زلفوں کا جال رہا
آیا وقت یاد پرانا ، بن بن درد عاؔمر
جب تھا پاس ہمارے ، جب وصال رہا