چاہ کر بھی اُٹھ نہیں پاتا اندر اتنا گِر گیا ہوں میں خاک اڑا اے آستاں والے تیرے در سے پِھر گیا ہوں میں اپنا تیشہ مار کر خود کو سر سے پاء تک چِر گیا ہوں میں جاں نثاروں اب بچاؤ مجھے بیچ اپنے گِھر گیا ہوں میں