چاہا ہے جسکو میں نے٬ ہر پل اپنی زندگی کی طرح
توڑ ڈالے ہیں اس نے میرے خواب شیشے کی طرح
کرچیاں گن رہا ہوں زخمی ہاتھوں سے اپنے دل کی
کہ بکھر چکے ہیں اس کے ٹکڑے٬ زرد پتوں کی طرح
رو دیتا ہے جب میرا دل اس کو یاد کر کے تنہائی میں
برستیں ہیں میری آنکھیں ساون میں رم جھم کی طرح
چلا کر اپنی باتوں کا جادو٬ بس لوٹ لیا اس نے مجھکو
بہت دیر میں کھویا رہا اس کے سحر میں گمشدہ کی طرح
توڑ کر وہ اپنا ہر عہد و پیما اب ہوگیا ہے جدا مجھ سے
آتا ہے وہ میرے خوابوں میں٬ اک اجنبی کی طرح
بھٹک گئی ہے میری محبت٬ رات کے اندھیروں میں
کون ہے جو بنے گا میرا ہمسفر کسی رہنما کی طرح
اک بوجھ لیے پھر رہا ہوں٬ کس سے کہوں میں دوستو
پوچھتا پھر رہا ہوں اپنا ہی پتہ اک دیوانے کی طرح
ہولے سے ہوا دیتی ہے دستک میرے دروازے پر
چونک جاتا ہوں میں برسوں سے کسی منتظر کی طرح