چاہت کے لمحوں میں اک لمحہ جدائی کا ساری دعائیں اک طرف باقی زور خدائی کا آئینہ پتھر سے ٹوٹا ہے یا ہ چکر خود نمائی کا ہے دسمبر کی بارش اور اک زہر تنہائی کا دل کی دھڑکن بنی ہے نام اک ہرجائی کا