چلو پھیر آؤ کہ ایسا نگر بسا لیں ہم ارد گرد محبت کی کیاریاں لگا لیں ہم بجھ نہ سکیں جو مایوسیوں سے ہرگز دیپ وہ آنکھوں میں کیوں نہ جلالیں ہم نفرت بن کر خزاں آئے ایسا کبھی نہ ہو چاہتوں کے موسم میں زندگی بتا لیں ہم