چاہتے ہیں اُسے کتنا اس کو بتا دیا
الفت میں اُس کی ہم نے مٹ کر دکھا دیا
پرستش سے اُس مورت کی فرصت مجھے کہاں
چاہت میں اُس کی میں نے خدا کو بھلا دیا
برسوں جسے مانگا برسوں میں جسے پایا
افسوس چند ہی لمحوں میں اُس کو گنوا دیا
کیا بتاؤں تم کو اس جنونِ عشق میں
کیا پایا میں نے اور کیا لُٹا دیا
دھڑکن میں جو بسا تھا قسمت میں جو لکھا تھا
مت پوچھوں میں نے کیوں اُس کو بھلا دیا
تبسم سجائے پھرتا تھا ہر لمحہ وہ پہلوں میں
آج میری حالت نے اُس کو رلا دیا
حیران ہو رہا ہو خود کو دیکھ کر نوید
کیا سے کیا مجھ کو اُس کی جفا نے بنا دیا