چراغ شب کو جیسے

Poet: .. By: Sumera Ataria, GUDDU

چراغ شب کو جیسے آندھیاں اچھی نہیں لگتیں
کچھ ایسے ہی ہمیں خوش فہمیاں اچھی نہیں لگتیں

جنہیں سونے کے پنجرے میں غذا مل جاے چاندی کی
انہیں پھر آزادیاں اچھی نہیں لگتیں

بلندی پر کبھی پہنچاے گا میرا ہنر مجھ کو
مجھے قدموں کے نیچے سیڑھیاں اچھی نہیں لگتیں

وہ جن کے دل میں فصل غم نے ڈیرے ڈال رکھے ہوں
انہیں پھولوں پہ بیٹھی تتلیاں اچھی نہیں لگتیں

وہ حسن و دلکشی کو جانتے پہچانتے کب ہیں
کہ جن کو کھلکھلاتی لڑکیاں اچھی نہیں لگتیں

میرا جی چاہتا ہے ان کو میں آئینہ دکھلاؤں
وہ جن کو دوسروں کی خوبیاں اچھی نہیں لگتیں

مجھے کانٹوں بھرے رستے پر چلنے کو کہتا ہے
دلٍ ناداں کو مجبوریاں اچھی نہیں لگتیں

Rate it:
Views: 2426
16 Jul, 2013