نیا درد اک دل میں جگہ کر چلا گیا
کل پھر وہ میرے شہر میں آ کر چلا گیا
جیسے ڈھونڈتا رہا میں لوگوں کی بھیڑ میں
مجھ سے وہ اپنے آپ چھپا کر چلا گیا
میں اس کی خاموشی کا سبب پوچھتا رہا
وہ قصے ادھر اودھر کے سنا کر چلا گا
یہ سوچتا ہوں کیسے بلاؤں گا اب اسے
ایک شخص وہ جو مجھ کو بھلا کر چلا گیا