چلتے چلتے قدم رُک سے گئے ہیں اور حوصلے برف ہی بن گئے ہیں زندگی کی حرارت رہی، نہ جوش و جنون جیسے چلتے قافلے تھم سے گئے ہیں ہماری حسرتیں بھی وُہ لے گیا ساتھ اپنے اور ہم پتھر کے بُت بن کے رہ گئے ہیں