جذ بو ں کی بساطیں جب جل کر راکھ ہو جائیں راتو ں کے مسافر کی امید یں خاک ہو جائیں آنکھیں سیراب ہو جائیں دل بے تاب ہو جائیں اور لمحے نایاب ہو جائیں تو لفظ ترتیب دیتے ہیں چلو بے خواب ہو جائیں