ہر شخص کرتا ہے تماشا جانا چلو تم بھی کر لو
مَرا نہیں ہر شخص کی ہے بدعا چلو تم بھی کر لو
اب ہو گی نَقل مُکانی تو آخری بار ہو گی
ہوتے ہیں مجھ پہ پہلے ہی سِتم چلو تم بھی کر لو
نہ جانے کون مانگتا ہے میں اُس کا نہیں ہو سکا
خود ہی خود سے اُلجھ گیا ہوں دعا چلو تم بھی کر لو
زندگی زندہ نہیں رہنے دیا مَر کے جِیا ہوں ہر بار میں
دغا باز تھے میرے اپنے دغا چلو تم بھی کر لو
جستجو رہی جائیں گے محبت میں بہت دور تک
قافلوں نے راستوں میں دی مات چلو تم بھی کر لو
وقتِ فُرست تمھیں بھی میرے غم جنجوڑتے ہوں گے
میرا عشق اگر تماشا ہے صاحب چلو تم بھی کر لو
میحانے کیوں جاؤں جھوم جاتا ہوں دیکھ کر تصویر ہی
اعتبار نہیں تمھیں مجھ پہ یہ مُجزہ ،چلو تم بھی کر لو
میں ہار گیا ہوں بازی نِسبت تھی تیرے شہر سے اُسکی
ورنہ اک نام ہے اپنا دھنگل ، چلو تم بھی کر لو
شاہد کے مجھ سے بھی ٹوٹا ہے خدا جانے دل کِسی کا
بدعا پہلے بھی ہے کسی غریب کی چلو تم بھی کر لو
موت ویسے ہی مجھ سے کھاتی ہے خوف یہ شخص کیا ہے
پانی کے گھر میں طُوفانو ں کا ظُلم نفیس ، چلو تم بھی کر لو