چلو دل کی تختی پر کندہ کریں اس کو
باہم جو رشتہ ھے پختہ کریں اس کو
کمال حسن رکھتا ھے وہ ناز کے ساتھ۔
دل چاھتا ھے بس دیکھا کریں اس کو۔
وہی ایک جلوہ ہر طرف دکھائی پڑتا ھے۔
آہ ! پھر کسطرح ان دیکھا کریں اسکو؟
مانا کہ نا خدا ھے وہ سفینہ محبت کا۔۔۔
واعظ ! مگر کیوں کر سجدہ کریں اس کو ؟
یوں بھی اس نے ٹہرنا نہیں اپنے کہنے پر۔
پھر کیوں نہ مسکرا کر وداع کریں اسکو؟
اسد اس نے کہا ھے بیوفا ہاں ہیں سہی
بس دل نہیں چاھتا کہ جھوٹا کریں اسکو۔