چلو کہ پیار کی باتوں کو چھوڑ دیں کل پر
Poet: Dr.Zahid Sheikh By: Dr.Zahid Sheikh, Lahore,Pakistanچلو کہ پیار کی باتوں کو چھوڑ دیں کل پر
مری رفیق ! غم زندگی کو سوچیں ذرا
چلو کہ سوچیں بیماروں و مفلسوں کے لیے
ملا نہیں ہے مقدر سے جن کو چین و قرار
بنی ہے زیست فقط اک عذاب جن کے لیے
ہر ایک سانس کڑا ہے حساب جن کے لیے
مری رفیق ! غم زندگی کو سوچیں ذرا
وہی اندھیرے جہالت کے آج بھی ہیں یہاں
ابھی تلک وہی فرسودہ نظریات کا دور
سماج میں ہیں وہی نفرتیں ، وہی تلخی
شعور اب بھی نہیں جاگا ، نہ آگہی ہی ملی
چلو کہ پیار کی باتوں کو چھوڑ دیں کل پر
مری رفیق ! غم زندگی کو سوچیں ذرا
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






